انفارمیشن ، بروڈکاسٹینگ اینڈ نیشنل ہیریٹج
نیشنل ہیریٹجااینڈ انٹیگریشن ونگ،گورمنٹ آف پاکستان
پاکستان کاقیام کسی معجزے سے کم نہ تھا۔ پہلے پہل تو مخالفین نے پاکستان کو کچھ خاص اہمیت نہ دی۔ وہ سمجھتے تھے یہ محض چند دیوانوں کا ایک خواب ہے جو قیام کے کچھ ہی عرصے بعد اپنی موت آپ مر جائے گا۔ مگروقت نے اُنہیں غلط ثابت کردیا۔ قائدِ اعظم نے دُنیا کو دکھادیا کہ ایک قوم کے آہنی ارادے اور جہدِ مسلسل کودُنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔ قائدِ اعظم ، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے اور لیاقت علی خان پہلے وزیراعظم ۔مسلمانوں کے علیحدہ وطن کی جدوجہد نے قائدِ اعظم کو تھکا کر رکھ دیا تھا ۔ وہ مضبوط کردار لیڈر جسمانی طور پر کمزور پڑچکاتھا۔ تحریکِ پاکستان کے بے پناہ کاموں نے اُنکی توانائیاں نچوڑ کر اُنہیں بیمار ڈال دیا تھا اوراُنہیں مستقل طور پرطبی دیکھ بھال کی ضرورت تھی۔ مگراَب اُنکی گرتی ہوئی صحت میں دواؤں اور دیکھ بھال سے بھی بہتری نہیں آرہی تھی۔ آخرکار اُنہیں بلوچستان پہاڑی مقام زیارت میں بسترِ علالت تک محدود کردیا گیا۔ کچھ عرصہ وہاں رہنے کے باوجود اُنکی صحت میں خاطر خواہ بہتری نہیں آئی۔ تب اُنہوں نے واپس اپنی جائے پیدائش کراچی جانے کی خواہش ظاہر کی۔ 11 ستمبر 1948 کو جب اُنہیں کراچی لایا جارہا تھا تو ماری پور ایئر بیس سے اپنی رہ کرگئی۔ ایک نوزائدہ مملکت اور اُسکے عوام کیلئے یہ لمحات قیامت کی گھڑی سے کم نہ تھے۔ 12 ستمبر 1948 کواُنہیں کراچی میں آبادی سے ذرا ہٹ کر ایک بلن
قائدِ اعظم ؒ 11 ستمبر 1948 کو ہم سے رخصت ہوئے۔ اپنے بانی کی وفات کے اِس عظیم سانحے پرپورا پاکستان عالمِ سوگ میں تھا۔ قوم گویا ایک ہجومِ عظیم کی مانند رہ گئی تھی جو اپنے رہنما کو کھوکر بے سمت ہوچکا ہو۔ تاہم اِس دُکھ کی گھڑی میں بھی کئی قومی لیڈروں نے اپنے حواس سلامت رکھے اور فیصلہ کیا کہ بابائے قوم کا مزار نہایت عالی شان ہونا چاہیے۔ تنِ تنہا اپنی جدوجہد سے برصغیر کے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن حاصل کرنے والے عظیم رہنما کے شایانِ شان ایک
یادگار۔
قائدِ اعظم میموریل فنڈ کا قیام بابائے قوم کی وفات کے فوری بعد ہی عمل میں
آگیا تھا۔ یہ فنڈ اُس وقت کے گورنر جنرل آف پاکستان کی اپیل کے جواب میں دیے گئے عوام کے عطیات سے قائم ہوا تھا۔ جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے ، اِس ادارے کا مقصد بانئ پاکستان کی یادگار کوایسا شاندار بنانا تھا جو رہتی دُنیا تک اُنکے نام و مقام کے شایان شان ہو۔عوام کے یہ عطیات مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو بھی موصول ہوئے تھے اور ملک گیر سطح پر قائدِ اعظم میموریل فنڈ کی اسٹیٹ کمیٹیوں کو بھی۔ابتدائی طور پر فنڈ کا نظم و نسق ایک کمیٹی کے ذریعے چلایا جاتا تھا جو پہلے گورنر جنرل اور بعد ازاں صدرِ پاکستان کی سربراہی میں کام کرتی تھی۔ اگست 1968 میں کمیٹی نے ادارے کے معاملاتِ کار چلانے کی غرض سے ایک بورڈ تشکیل دیا۔ 3 اپریل 1972 کو صدرِ پاکستان نے قائدِ اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹے نینس آرڈنینس 1971 کی شق 5(1) کے تحت قائدِ اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ (QMMB) کے نام سے قائدِ اعظم میموریل فنڈ (QMF) کی تشکیلِ نوکی جس کی بعد ازاں پارلیمنٹ نے وفاقی وزیر برائے ٹاؤن پلاننگ اینڈ کی سربراہی میں ایکٹ (63 of 1965)کے ذریعے توثیق کردی۔ تب سے یہ ادارہ قائدِ اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ (QMMB) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
28 دسمبر 1999 کو حکومتِ پاکستان نے قائدِ اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹے نینس آرڈنینس 1971 کی شق 5(1) کے ذریعے حاصل اختیارات کے تحت قائدِ اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کی تشکیلِ نو کرکے اِسے وفاقی وزیر برائے ماحولیات، مقامی حکومت اور دیہی ترقی کی سربراہی میں دے دیا۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں 30 جون 2011 کو تحلیل کیے جانے تک قائدِ اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ ، وزارت ماحولیات ہی کے تحت رہا۔ جبکہ یکم جولائی 2011 سے 25 اکتوبمینجمنٹ بورڈ ، وزارتِ صوبائی رابطہ ، کیبنٹ ڈویژن ، حکومتِ پاکستان سے منسلک رہا۔ قائد اینڈ کلچر ڈویژن، اسلام آباد کے ساتهہ منسلک ہ
قائدِ اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ ایک خود مختار ادارہ ہے جو قائدِ اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹے نینس آرڈنینس 1971 کی شق 5(1) کے تحت قائم شدہ اور ایکٹ برائے توثیقِ قانون ( 63 of 1965) کے تحت توثیق شدہ ہے۔ بورڈ کی نامزدگی وزیراعظم پاکستان کرتے ہیں۔
S. No |
|
Designation | |||
1 |
|
Chairman | |||
2 | Auditor General of Pakistan/ Honorary Treasurer QMMB. | Member | |||
3 | Secretary, National Heritage & Culture Division. | Member | |||
4 | Corps Commander 5 Corps. | Member | |||
5 | Chief Secretary, Government of Sindh | Member | |||
6 | Senator Irfan-ul-Haq Siddiqui. | Member | |||
7 | Senator Rubina Khalid. | Member | |||
8 | Resident Engineer, QMMB | Secretary | |||
9 | Joint Secretary Expenditure, National Heritage & Culture Division. | Member | |||
10 | Joint Secretary, National Heritage & Culture Division. | Member | |||
11 | Administrator / Mayor, Karachi. | Member | |||
12 | Dr. Sarosh Hashmat Lodi, | Member | |||
13 | Mr. Fahim Iqbal Siddiqui, | Member | |||
14 | Mr. Inamullah Shaikh | Member | |||
15 | Mr. Ali Akbar Gujjar | Member | |||
16 | Mr. Salman Khan | Member | |||
17 | Barrister Yasir Ahmed Shah | Member |